
لاہور: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پیر کے روز پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز کو پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے والے 25 منحرف ایم پی اے کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب کے متعلقہ حلقوں سے مندرجہ ذیل ممبران صوبائی اسمبلی کو آئین کے آرٹیکل 63A(4) کے تحت ڈی نوٹیفائی کرتا ہے۔‘‘
ای سی پی نے 20 مئی کو متفقہ فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ ای سی پی نے اپنے 23 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا کہ ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دیا اور قانون کے مطابق ان کی نشستیں ختم کی جائیں۔
پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 قانون سازوں کے خلاف ریفرنس ای سی پی کو بھجوایا تھا۔
حمزہ شہباز کو 371 کے ایوان میں 186 کی مطلوبہ تعداد کے مقابلے میں 197 ووٹ ملے تھے اور اب ای سی پی کے فیصلے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کی پوزیشن غیر واضح ہے کیونکہ وہ اسمبلی میں اکثریت کھو چکے ہیں۔
جن ایم پی اے کو ڈی سیٹ کیا گیا ہے۔
- راجہ صغیر احمد
- ملک غلام رسول سانگھا۔
- سعید اکبر خان
- محمد اجمل
- علیم خان
- نذیر چوہان
- محمد امین ذوالقرنین
- نعمان لنگڑیال
- محمد سلمان
- زوار وڑائچ
- نذیر احمد خان
- فدا حسین
- زہرہ بتول
- محمد طاہر
- ملک اسد علی
- سبطین رضا
- محسن عطا خان کھوسہ
- میاں خالد محمود
- مہر محمد اسلم
- فیصل حیات
پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں سے درج ذیل ایم پی اے کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا ہے۔
- عظمیٰ کاردار
- عائشہ نواز
- ساجدہ یوسف
ان ایم پی اے کو صوبائی اسمبلی میں غیر مسلم کے لیے مخصوص نشستوں سے ڈی نوٹیفائی کیا گیا ہے۔
- اعجاز مسیح
- ہارون عمران گل
الیکشن کمیشن نے جن 25 ارکان کو ڈی سیٹ کیا ہے ان میں سے 4 کا تعلق اسد کھوکھر گروپ سے ہے، 5 کا تعلق علیم خان سے ہے جب کہ 16 کا تعلق پی ٹی آئی کے جہانگیر خان ترین گروپ سے ہے۔